مہر خبررساں ایجنسی نے عبرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے ہفتے کی رات مقبوضہ علاقوں میں بڑی تعداد میں صہیونیوں نے سڑکوں اور شاہراہوں پر جمع ہوکر صہیونی وزیراعظم نتن یاہو کی متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین نتن یاہو کے مجوزہ بل کو عدلیہ کے خلاف بغاوت قرار دے رہے ہیں۔
عبرانی ویب سائٹ واللا کے مطابق ہزاروں صہیونی مسلسل 26 ویں ہفتے میں مختلف شہروں میں نتن یاہو حکومت کی عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کے لئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ متشعل مظاہرین نے دارالحکومت تل ابیب میں مظاہرے سے پہلے بڑی شاہراہوں کو بند کردیا۔
دوسری طرف حیفا میں مظاہروں نے تشدد کا رخ اختیار کرگئے۔ مشتعل صہیونیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد متعدد مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں احتجاج کے واقعے ہوئے۔ رحوفوت، رملہ، کریات طبعون اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں صہیونیوں نے نتن یاہو کے متنازعہ بل کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ان شہروں میں بھی پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقفے وقفے سے آنکھ مچولی جاری رہی۔
صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق نتن یاہو کے مخالفین عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ مزید طول پکڑا تو نتن یاہو کی حکومت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ مظاہرے کے رہنماوں نے انتباہ کیا ہے کہ نتن یاہو اپنے منصوبے پر اصرار کریں تو پیر کے روز بن گوریان ائیرپورٹ پر دھاوا بول دیں اور بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومت پر مزید دباو بڑھائیں گے۔
صہیونی حکومت کے مخالفین اس عدالتی منصوبے کو عدلیہ کے خلاف کاروائی اور اس کے اختیارات کو کم کرنے کی سازش قرار دیتے ہیں تاکہ مالی بدعنوانی اور رشوت کے کیسز کی سماعت کے حوالے سے عدلیہ کو محدود کیا جائے۔ اپوزیشن رہنماوں کے مطابق اس منصوبے کو پیش کرکے صہیونی حکومت نے ملک میں داخلی جنگ کا راستہ ہموار کیا ہے جو تل ابیب کے سقوط پر منتج ہوسکتا ہے۔
اگرچہ نتن یاہو نے منصوبے کو کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیا ہے لیکن مظاہرین منصوبے کا مکمل خاتمہ چاہتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ